امریکا کے ساحل پر درجنوں آئل ٹینکر موجود لیکن کوئی تیل خریدنے والا نہیں، تیل کے کنویں بند کیے جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا امریکی آئل انڈسٹری اب کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکے گی، )ماہرین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین یکم مئی 2020ء
) امریکی آئل انڈسٹری اب کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکے گی، کورونا وبا کی وجہ سے امریکی آئل انڈسٹری بالکل بیٹھ گئی ہے اور مارکیٹ کریش کرچکی ہے۔ تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی پر جانے کے بعد واپس آئی ہے۔ اب اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی آئل انڈسٹری اب کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکے گی۔اس وقت امریکا کے ساحل پر درجنوں آئل ٹینکرز موجود ہیں لیکن کوئی تیل خریدنے والا نہیں ہے جس کے بعد تیل پیدا کرنے والوں کے پاس ایک ہی آپشن بچا ہے کہ تیل کے کنویں بند کردیے جائیں اور ایسا ہونے کی صورت میں زیادہ ترکمپنیاں دیوالیہ ہوجائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی معیشت کا دارومدار زیادہ تر انرجی سیکٹر پر ہے اور انرجی سیکٹر تیل کی مارکیٹ پر انحصار کرتا ہے، تیل کی انڈسٹری کے گرنے کی وجہ سے انرجی سیکٹر تباہ ہوگیا ہے اور اب امریکی معیشت بھی اسی وجہ سے گرتی جارہی ہے۔
انرجی سیکٹرکو دوسری جنگ عظیم کےبعد سب سےبڑا جھٹکا لگا ہے اور اسٹاک مارکیٹس میں شئیرز کی مجموعی مالیت کھربوں ڈالر کم ہو گئی ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ رواں سال انرجی کی ڈیمانڈ میں جتنی کمی ہورہی ہے، اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، کوئلےکی طلب میں سب سے زیادہ 8فیصدتک کمی ہوئی ہے، اس کےبعدخام تیل کا نمبر ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کےمطابق اس سال انرجی کی ڈیمانڈمیں چھ فیصد تک کمی دیکھی جارہی ہے۔ تیل کی تقریباً60 فیصد ڈیمانڈزمینی اورہوائی ٹرانسپورٹ بند ہیں۔مارچ میں خام تیل کی ڈیمانڈمیں1 کروڑ8 لاکھ بیرل یومیہ اوراپریل میں 2 کروڑ 90 لاکھ بیرل یومیہ کمی رکارڈ کی گئی۔صنعتیں بند ہونے کی وجہ سے بجلی کی طلب میں پورےسال کےدوران5 فیصدتک کمی کاخدشہ ہے۔
) امریکی آئل انڈسٹری اب کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکے گی، کورونا وبا کی وجہ سے امریکی آئل انڈسٹری بالکل بیٹھ گئی ہے اور مارکیٹ کریش کرچکی ہے۔ تیل کی قیمت تاریخ میں پہلی بار منفی پر جانے کے بعد واپس آئی ہے۔ اب اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی آئل انڈسٹری اب کبھی اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوسکے گی۔اس وقت امریکا کے ساحل پر درجنوں آئل ٹینکرز موجود ہیں لیکن کوئی تیل خریدنے والا نہیں ہے جس کے بعد تیل پیدا کرنے والوں کے پاس ایک ہی آپشن بچا ہے کہ تیل کے کنویں بند کردیے جائیں اور ایسا ہونے کی صورت میں زیادہ ترکمپنیاں دیوالیہ ہوجائیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی معیشت کا دارومدار زیادہ تر انرجی سیکٹر پر ہے اور انرجی سیکٹر تیل کی مارکیٹ پر انحصار کرتا ہے، تیل کی انڈسٹری کے گرنے کی وجہ سے انرجی سیکٹر تباہ ہوگیا ہے اور اب امریکی معیشت بھی اسی وجہ سے گرتی جارہی ہے۔
انرجی سیکٹرکو دوسری جنگ عظیم کےبعد سب سےبڑا جھٹکا لگا ہے اور اسٹاک مارکیٹس میں شئیرز کی مجموعی مالیت کھربوں ڈالر کم ہو گئی ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ رواں سال انرجی کی ڈیمانڈ میں جتنی کمی ہورہی ہے، اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، کوئلےکی طلب میں سب سے زیادہ 8فیصدتک کمی ہوئی ہے، اس کےبعدخام تیل کا نمبر ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کےمطابق اس سال انرجی کی ڈیمانڈمیں چھ فیصد تک کمی دیکھی جارہی ہے۔ تیل کی تقریباً60 فیصد ڈیمانڈزمینی اورہوائی ٹرانسپورٹ بند ہیں۔مارچ میں خام تیل کی ڈیمانڈمیں1 کروڑ8 لاکھ بیرل یومیہ اوراپریل میں 2 کروڑ 90 لاکھ بیرل یومیہ کمی رکارڈ کی گئی۔صنعتیں بند ہونے کی وجہ سے بجلی کی طلب میں پورےسال کےدوران5 فیصدتک کمی کاخدشہ ہے۔
Comments
Post a Comment